گوہاٹی، 29؍ستمبر(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا )راہل گاندھی نے آج آر ایس ایس کے نظریات پر حملہ بولتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی تنظیم ہندوستان کو تقسیم کرانا چاہتی ہیں۔راہل یہاں اپنے خلاف سنگھ کے ایک عہدیدار کی طرف سے دائر معاملہ کے تناظر میں موجود تھے۔انہوں نے کہا کہ وہ اس طرح کے معاملات درج کئے جانے سے پریشان نہیں ہوں گے۔ریاست کے سابق وزیر اعلی ترون گوگو ئی اور کافی تعداد میں کانگریس حامیوں کی موجودگی میں راہل نے کہاکہ میں ملک کی یکجہتی اور ملک کے لوگوں کے درمیان محبت اور پیار کے حق میں ہوں۔انہوں نے کہاکہ یہ لوگ چاہتے ہیں کہ میں کسانوں کے لیے نہ لڑوں ، لیکن میں ایسا نہیں کر سکتا۔یہ میرے ڈی این اے میں ہے، یہ میرے اندر ہے، میں ڈرتا نہیں ہوں، مجھے خوفزدہ نہیں کیا جا سکتا۔میں خوش ہوں ۔انہیں جتنے چاہیں اتنے معاملے درج کرانے دیجئے۔کانگریس نائب صدر نے کہا کہ وہ ملک کی یکجہتی کے لیے کھڑے ہیں اور وہ سنگھ اور ایسی تمام تنظیموں کے نظریات کے خلاف ہیں، جو ہندوستان کو تقسیم کرنا چاہتی ہیں اور ملکی مفاد کے لیے نقصان دہ ہیں ۔راہل نے دعوی کیا کہ اس طرح کے معاملے انہیں اپنی اتر پردیش یاترا کی راہ سے ڈگمگانے اور پریشان کرنے کے لیے دائر کئے جا رہے ہیں۔انہوں نے یہاں چیف عدالتی مجسٹریٹ کی عدالت سے باہر آنے کے بعد نامہ نگاروں سے کہاکہ میرے خلاف اس طرح کے معاملے مجھے غریب کسانوں، سماج کے کمزور طبقوں، مزدوروں اور بے روزگار نوجوانوں کے حقوق کی سمت میں کام کرنے سے روکنے کے لیے دائر کئے جا رہے ہیں۔اتر پردیش میں میری یاترا جاری ہے۔ایسے معاملے مجھے پریشان کرنے کے لیے ہیں۔راہل نے کہاکہ میرے خلاف جتنے بھی معاملے درج کئے جائیں گے، میں اتنا ہی آگے بڑھوں گا اور غریب کسانوں، سما ج کے کمزور طبقات ، مزدوروں اور بے روزگار نوجوانوں کی مدد کے لیے جدوجہد کرتا رہوں گا۔میرا مقصد ان کی مدد کرنا ہے۔مرکزی حکومت پر صرف چنندہ دس پندرہ لوگوں کے مفاد کے لیے کام کرنے کا الزام لگاتے ہوئے راہل نے کہاکہ اچھے دن صرف ان لوگوں کے لیے آئے ہیں جبکہ کسان، مزدور اور بے روزگار نوجوان اب بھی ناخوش ہیں۔آر ایس ایس کے ایک عہدیدار انجن بورا نے راہل گاندھی کے خلاف ایک فوجداری ہتک عزت کا معاملہ دائر کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے یہ کہہ کر کہ آر ایس ایس کے لوگوں نے انہیں گذشتہ 12؍دسمبر 2015کو آسام کے 16ویں صدی کے ایک ویشنو مٹھ بارپیٹا سیشن میں گھسنے نہیں دیا، آر ایس ایس کی شبیہ کو نقصان پہنچایا ہے ۔